انوکھی منصوبہ بندی

0 151

موجودہ وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ انتخابات میں بہت سے دعوے اور وعدے پاکستانی عوام سے کیے تھے مگر نہ غربت کم ہوئی نہ مہنگائی، نہ بجلی سستی ہوئی نہ ادویات، نہ ایک کروڑ نوکریاں ملیں، نہ پچاس لاکھ گھر ملے، نہ کرپشن ختم ہوئی، نہ امیر غریب کو يكساں انصاف ملا اور نہ ہی ریاست مدینہ بنی۔ شاید اسی وجہ سے حکومت آئندہ انتخابات میں جیت کے حوالے سے بہت فکرمند ہے کیونکہ عوامی فلاح کا کوئی کام تو کیا نہیں اس لیے شکست سے بچنے کے لیے حکومت نے دو طرح کی منصوبہ بندی کی ہے۔ سب سے پہلے ذکر کرتے ہیں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی حکومت کچھ عرصے سے اپوزیشن کو الیکشن میں اصلاحات کے لیے بات کر رہی ہے اور وزیراعظم عمران خان نے بھی بار بار کہا ہے کہ اپوزیشن کے لوگ الیکشن اصلاحات پر کیوں نہیں بات کرتے لیکن عوام کو یہ نہیں بتایا کہ وہ کون سی ٹرمز ہیں جس کی وجہ سے اپوزیشن اور حکومت کی الیکشن اصلاحات کے لیے بات آگے نہ بڑھ سکی۔ حکومت صرف اپنی ٹرمز آف کنڈیشن کے تحت ہی اپوزیشن کے ساتھ بات کرنا چاہتی ہے اور حکومت چاہتی ہے کہ ایک ایسا ماحول بنایا جائے جس سے دوبارہ پھر پاکستان تحریک انصاف کی گورنمنٹ بنے اور اپوزیشن کو دیوار سے لگا دیا جائے اس کے لیے حکومت نے ایک حل نکالا اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال میدان میں لے آئی ہے تاکہ حکومت کو عوام کے ووٹ چرانے میں کوئی مشکل پیش نہ آئے۔ اپوزیشن ووٹنگ مشین کو پہلے ہی مسترد کر چکی ہے اور اب الیکشن کمیشن نے بھی مسترد کر دیا الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کے حکومتی منصوبہ کو پہلا جھٹکا لگ گیا جب الیکشن کمیشن نے حکومت کی تیار کردہ ووٹنگ مشین پر عدم اطمینان کا اظہار کر دیا وزرات ِ سائنس مطمئن کرنے میں ناکام رہی۔ مشین کے سافٹ وئیر، کوالٹی، سکیورٹی، مینیوفکچرنک پر بنیادی سوالات، ٹیسٹنگ، ڈیزائن، ٹیکنیکل، فنگشنز کی تفصیلات طلب کر لی۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے حکومتی تیار کردہ ای وی ایم الیکشن کمیشن کے معیار پر پورا نہ اتری اجلاس میں وزارت سائنس ٹیکنالوجی حکام الیکشن کمیشن کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے۔ اب بات کرتے ہیں حکومت کی ایک دوسری منصوبہ بندی کی وہ ہے سرکاری سطح پر گدھوں کی افزائش دانا لوگ کہتے ہیں کہ ہر وقت گدھوں کے ساتھ رہنے سے انسان کی حرکات و سکنات گدھوں جیسی ہی ہو جاتیں ہیں کہتے ہیں کہ کسی بھی حکومت یا وزیر اعظم کے منصوبے اس کی ذہنیت کے عکاس ہوتے ہیں۔ انڈے، مرغیاں، کٹے وچھے، بهنگ وغیرہ کی کاشت جیسے منصوبوں کے بعد اب پاکستان میں سرکاری سطح پر بہترین نسل کے گدھوں کی افزائش کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی جیسی سوچ ہے ویسے ہی کام کرتی ہے کیونکہ عمران خان خود بھی مانگنے والے ہیں اسی لیے عمران خان نے لنگر خانے کھولے تاکہ عوام کوئی کام نہ کرے اور عمران خان کی طرح ہڈ حرام ہو جائے اور لنگر خانوں سے کھانا کھائے، عمران خان نے غریبوں کے گھر گرا دیے اور پھر پناہ گاہیں کھول دیں، عمران خان کے فالورز (یوتھئیوں) اور گدھوں میں کافی حد تک مماثلت پائی جاتی ہے گدھے بارش ہو چاہے برفباری کھڑے رہتے ہیں اور اپنی جگہ سے ایک انچ بھی نہیں ہلتے بلکل اسی طرح عمران خان کے فالورز (یوتھئیے) بھی عمران خان مہنگائی کرے، بےروزگاری کرے، لوگوں پر پٹرول بم گرائے، بجلی بم گرائے، ادویات مہنگی کرے، بڑے بڑے قرضے لے لوٹ مار کرے عمران خان کے فالورز (یوتھئیوں) پر بھی کوئی اثر نہیں ہوتا۔ شاید اسی لئے پاکستان میں سرکاری سطح پر بہترین نسل کے گدھوں کی افزائش کا سلسلہ شروع ہو گیا تاکہ گدھوں کی تعداد میں اضافہ کے ساتھ ساتھ عمران خان کے فالورز (یوتھئیوں) کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا رہے کیونکہ جس دن عمران خان کے فالورز (یوتھئیوں) کی تعداد کم یا ختم ہو گئی عمران خان کو بہت ساری مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ جب تک یہ عمران خان کے ساتھ ہیں پاکستان کو تباہ کرنے اور عوام کو زندہ درگور کرنے سے عمران خان کو کوئی نہیں روک سکتا۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.