کوئٹہ میں دودھ کی قیتموں میں ہوشربا اضافہ

1 295

دودھ انسانی ضروریات کا بنیادی عنصر ہے۔ خصوصاً بچوں کی نشو نما اور پرورش میں دودھ کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں , لیکن ہمارے ہوشربا منہگائی نے دودھ کا حصول مشکل بنا دیا ہے اور خالص دودھ کا ٹو تصور ہی ممکن نہیں۔ کوئٹہ میں دودھ کے نرخ ائے دن بڑھ رہے ہیں۔ڈپٹی کمشنر کوئٹہ میر شہک بلوچ کی ہدایت پر مہنگا دودھ فروخت کرنے والوں کیخلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں ،فقیر محمد روڈ جان محمد روڈ کواری روڈ پر ملک شاپس سیل کر دی گئیں ‘دکانداروں کو بھاری جرمانے بھی کئے سرکاری نرخنامے کیخلاف ورزی کی کسی صورت اجازت نہیں دے سکتے‘گرانفروشوں کیخلاف کارروائیاں جاری رہیں تفصیلات کے مطابق الطاف گجر کا کہنا ہے کہ موجودہ ہوشربا مہنگائی اور جانوروں میں خطرناک وائرس نے ڈیری فارم کی صنعت کو بری طرح متاثر کیا ہے‘الطاف گجرمحکمہ لائیو اسٹاک کی نئی تخمینہ رپورٹ میںموجودہ ہوشربا مہنگائی اور جانوروں میں خطرناک وائرس نے ڈیری فارم کی صنعت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔دوسری جانب الطاف گجر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ محکمہ لائیو اسٹاک کی نئی تخمینہ رپورٹ میں فی لیٹر 148روپے تجویز کئے گئے ہیں۔بلوچستان ڈیری فارمرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر الطاف گجر نے مذید کہا ہے کہ موجودہ ہوشربا مہنگائی میں ڈیری فارم کی صنعت تباہی سے دوچار ہو گئی ہے دوسری جانب ہم سے امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے۔کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ دودھ کا نرخ 24اگست 2020کو ہائی کورٹ کے کہنے پر جو ہمارے کچھ دوستوں نے ہمارے خلاف کیس کیا تھا انڈسٹری ڈیپارٹمنٹ نے 107روپے فی لیٹر مقرر کیا مہنگائی کو دیکھتے یہ ریٹ 2018کے لائیو اسٹاک کے مطابق دیا گیا اس وقت بھی ناکافی تھا اس کے بعد فروری2020کو ہم نے دوبارہ نظرثانی کیلئے درخواست دی پہلے تو ہم سے ٹال مٹول سے کام لیا گیا جب ہم نے زور دیا تو دوبارہ انڈسٹری ڈیپارٹمنٹ اور ڈپٹی کمشنر افس کی جانب سے نئی تخمینہ رپورٹ بنانے کیلئے کہا گیا جب رپورٹ بنی تو اس میں دودھ کی فی لیٹر 127روپے تھا انہوں نے کہا کہ معزز عدالت عالیہ بلوچستان میں ہم نے چیلنج میں کیا کئی ماہ کیس کی شنوائی جاری رہی جس پر عدالت عالیہ نے دوبارہ محکمہ لائیو اسٹاک سے نئی تخمینہ رپورٹ طلب کی جو 148روپے فی لیٹر بنتی ہے ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے 27جون 2022 کو بلاکر 15 دن کے اندر اندر ان کے مسائل حل کرنے کی ہدایت کی مگر اس کے باوجود ہر چیز کی قیمت اسمان سے بات کررہی ہے جس میں سر فہرست گندم کا ریٹ ہے جو اج سے دو سال پہلے 14سو من تھا اب تین ہزار روپے فی من ہے خوردنی تیل 280روپے سے بڑھا کر 580روپے کردیا اسی طرح جانوروں کو دی جانیوالی فیڈ دوسال پہلے 45روپے فی کلوتھی اب 75روپے فی کلو مل رہی ہے اس طرح بجلی ،گیس، فارم کا کرایہ، پانی ،ادویات، مزدوروں کی تنخواہیں 2سو فیصد بڑھ چکی ہے جبکہ پاکستان کے دوسرے صوبوں میں دودھ کی قیمت کوئٹہ سے بہت زیادہ ہے جن کے نرخ نامہ اپ کو دکھارہے ہیں اس کے علاوہ بھی باقی تمام شہروں میں دودھ کی نرخنامہ سے زیادہ فروخت ہورہاہے جن کا ثبوت ہم اپ کو دکھاسکتے ہیں اب جب پورے ملک میں لمپی سکن کی بیماری ہے جن کا بلواسطہ طورپر اثر بلوچستان اور خصوصاً کوئٹہ شہر کے فارمز پر ہواہے جن کی وجہ سے ڈیری فارمز تباہ حالی کے شکار ہیں دودھ کی پیدوار میں بے حد کمی واقع ہے چونکہ پورے ملک میں لمپی سکن کی بیماری پھیلی ہوئی ہے ہم نئے جانور بھی نہیں خرید پارہے ہیں جس کی وجہ سے پیداوار مزید کم ہوگی اور خدشہ ہے کہ اگر یہی حالات رہے تو دسمبر 2022 تک دودھ فی لیٹر 2سو روپے ملے گا۔ فی لیٹر 148روپے تجویز کئے گئے ہیں . بلوچستان ڈیری فارمرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر الطاف گجر نے کہا ہے کہ موجودہ ہوشربا مہنگائی میں ڈیری فارم کی صنعت تباہی سے دوچار ہو گئی ہے دوسری جانب ہم سے امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے۔کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ دودھ کا نرخ 24 اگست 2020کو ہائی کورٹ کے کہنے پر جو ہمارے کچھ دوستوں نے ہمارے خلاف کیس کیا تھا انڈسٹری ڈیپارٹمنٹ نے 107روپے فی لیٹر مقرر کیا مہنگائی کو دیکھتے یہ ریٹ 2018کے لائیو اسٹاک کے مطابق دیا گیا اس وقت بھی ناکافی تھا اس کے بعد فروری2020کو ہم نے دوبارہ نظرثانی کیلئے درخواست دی پہلے تو ہم سے ٹال مٹول سے کام لیا گیا جب ہم نے زور دیا تو دوبارہ انڈسٹری ڈیپارٹمنٹ اور ڈپٹی کمشنر افس کی جانب سے نئی تخمینہ رپورٹ بنانے کیلئے کہا گیا جب رپورٹ بنی تو اس میں دودھ کی فی لیٹر 127روپے تھا انہوں نے کہا کہ معزز عدالت عالیہ بلوچستان میں ہم نے چیلنج میں کیا کئی ماہ کیس کی شنوائی جاری رہی جس پر عدالت عالیہ نے دوبارہ محکمہ لائیو اسٹاک سے نئی تخمینہ رپورٹ طلب کی جو ایک 148روپے فی لیٹر بنی ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کو 27جون2022کو بلاکر 15دن کے اندر اندر ان کے مسائل حل کرنے کی ہدایت کی مگر اس کے باوجود ہر چیز کی قیمت اسمان سے بات کررہی ہے جس میں سر فہرست گندم کا ریٹ ہے جو اج سے دو سال پہلے 14سو من تھا اب تین ہزار روپے فی من ہے خوردنی تیل 280روپے سے بڑھا کر 580روپے کردیا اسی طرح جانوروں کو دی جانیوالی فیڈ دوسال پہلے 45روپے فی کلوتھی اب
75روپے فی کلو مل رہی ہے اس طرح بجلی ،گیس، فارم کا کرایہ، پانی ،ادویات، مزدوروں کی تنخواہیں 2سو فیصد بڑھ چکی ہے جبکہ پاکستان کے دوسرے صوبوں میں دودھ کی قیمت کوئٹہ سے بہت زیادہ ہے جن کے نرخ نامہ اپ کو دکھارہے ہیں اس کے علاوہ بھی باقی تمام شہروں میں دودھ کی نرخنامہ سے زیادہ فروخت
ہورہاہے جن کا ثبوت ہم اپ کو دکھاسکتے ہیں اب جب پورے ملک میں لمپی سکن کی بیماری ہے جن کا بلواسطہ طورپر اثر بلوچستان اور خصوصاً کوئٹہ شہر کے فارمز پر ہواہے جن کی وجہ سے ڈیری فارمز تباہ حالی کے شکار ہیں دودھ کی پیدوار میں بے حد کمی واقع ہے چونکہ پورے ملک میں لمپی سکن کی بیماری پھیلی ہوئی ہے ہم نئے جانور بھی نہیں خرید پارہے ہیں جس کی وجہ سے پیداوار مزید کم ہوگی اور خدشہ ہے کہ اگر یہی حالات رہے تو دسمبر2022تک دودھ فی لیٹر 2سو روپے ملے گا۔*سرکاری ریٹس کی پابندی ڈیری فارمز سے کراوی جائے ‘ ال کوئٹہ ملک شاپس اینڈ ملک سپلائزر ایسوسی ایشن کا موقف ہے کہ ہمیں دودھ فی لیٹر 133 سے 145 روپے مل رہا ہے ‘سستا کس طرح فروخت کر سکتے ہیں . ال کوئٹہ ملک شاپس اینڈ ملک سپلائزر ایسوسی ایشن کے صدر حاجی ولایت حسین سینئر نائب صدر عابدخان جدون جنرل سیکرٹری چودھری ریاض احمد گجر اور پریس سیکرٹری حسنین جدون نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ امسال مارچ سے ہی ڈیری فارمز نے سرکاری نرخنامے کیخلاف ورزی کرتے ہوئے دودھ فی لیٹر نرخ 111سے بڑھا کر 116سے 120کر دئیے تھے جس کے باوجود ملک شاپس مالکان سرکاری نرخنامے کی پابندی کرتے ہوئے فی لیٹر دودھ 125 روپے فروخت کرتے رہے اور ان پانچ ماہ کےدوران ہمیں بھاری نقصان کا سامنا بھی کرنا پڑا ہم نے ڈیری فارمز کی جانب سے اضافی نرخوں سے متعلق متعلقہ حکام کو اگاہ بھی کیا انہوں نے مزید کہا کہ اب ڈیری فارمز نے ایک مرتبہ پھر خود ساختہ نرخ فی لیٹر133سے145روپے کر دئیے ہیں جس کا ہم پر 11اگست سے اطلاق بھی کردیا گیا ہے اور حال ہی میں ہم نے پرائس کنٹرول کمیٹی کے اجلا س میں اے ڈی سی پر واضح کیا تھا کہ ہمیں سرکاری نرخ پر ریٹ فراہم کیا جائے تو ہم سرکاری نرخنامے کے مطابق ہی فروخت کرینگے جبکہ میٹنگ میں ڈیری فارمز کا کہنا تھا کہ ہم محکمہ لائیو اسٹاک کی رپورٹ کے مطابق دودھ فروخت کرینگے اس سے کم ریٹس پر ملک شاپس مالکان کو فراہم نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ اب ملک شاپس کو سیل کر کے گرفتاریاں شروع کر دی گئی ہیں جس کے باعث ملک شاپس مالکان کو شدید پریشانی و مشکلات کا سامنا ہے انہوں نے پرائس کنٹرول کمیٹی سے اپیل کی کہ مسئلے کو حل اور ڈیری فارمز سے نرخنامے کی پابند کرائی جائے تا کہ ہم سرکاری ریٹ پر عوام کو دودھ مہیا کر سکیں۔

You might also like
1 Comment
  1. […] کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کو ایک بار پھر ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا […]

Leave A Reply

Your email address will not be published.