نئے صوبے اصلاحات یا نئی تقسیم

0 145

پاکستان میں “نئے صوبوں” کی گونج ایک بار پھر سنائی دے رہی ہے۔ کوئی کہتا ہے یہ عوام کی سہولت کے لیے ہیں، کوئی کہتا ہے یہ ترقی کا زینہ ہیں، اور کچھ سیاست دان اسے اپنی سیاست کا سہارا بنا کر پیش کرتے ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا واقعی یہ بحث عوام کے دکھ درد کم کرے گی یا یہ محض ایک نیا کھیل ہے جس میں عوام ایک بار پھر دھوکہ کھا جائیں گے۔ کچھ ماہرین کی رپورٹس کہتی ہیں کہ پاکستان کو بارہ صوبے ہونے چاہئیں تاکہ فنڈز ضائع نہ ہوں اور گورننس تیز ہو۔ بات دل کو لگتی ہے، لیکن حقیقت اس سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہوسکتی ہے۔

بلوچستان کے پس منظر میں

بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے، لیکن ترقی کے معاملے میں سب سے پیچھے۔ یہاں کے پہاڑوں میں سونا چھپا ہے، زمین کے نیچے معدنی خزانے ہیں، مگر یہاں کے لوگ پینے کے صاف پانی کو ترستے ہیں، اسپتالوں میں دوائیاں نہیں ملتیں، بچے اسکولوں سے محروم ہیں۔یہاں ایک سوال یہ بنتا ہے کہ اگر بلوچستان کو مزید صوبوں میں بانٹ دیا جائے تو کیا یہ مسائل حل ہوں گے؟ یا یہ خطہ مزید تقسیم در تقسیم کا شکار ہو کر اپنی اصل شناخت بھی کھو بیٹھے گا؟

اگر ہم فائدے کی بات کریں نئے صوبے بنتے ہیں تو دور دراز کے لوگوں کو کوئٹہ کے دھکّے نہیں کھانے پڑیں گے۔ مقامی سطح پر فیصلے ہوں گے۔ مقامی فنڈز مقامی عوام پر لگ سکتے ہیں، نہ کہ بڑے شہروں کے سیاست دانوں کی جیبوں میں جا کر ختم ہو جائیں۔ عام لوگوں کو زیادہ نمائندگی کا احساس ہوگا، اور شاید ان کی آواز پارلیمان تک پہنچ سکے۔ لیکن نقصان بھی ہیں بلوچستان ایک صدیوں پرانی شناخت ہے۔ اگر اسے چھوٹے چھوٹے حصوں میں بانٹ دیا گیا تو یہ شناخت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگی۔

نئے صوبے بننے کے ساتھ ہی نئے جھگڑے کھڑے ہوں گے۔ یہ ضلع کس کا ہوگا؟ یہ معدنیات کس صوبے کو ملیں گی؟ فنڈز کس کے حصے میں آئیں گے۔ سب سے بڑھ کر یہ خدشہ ہے کہ یہ سب کچھ عوام کے لیے نہیں بلکہ طاقتوروں کے کھیل کے لیے کیا جا رہا ہے۔ ایک بار پھر وہی پرانی نوآبادیاتی حکمتِ عملی تقسیم کرو اور حکومت کرو۔

اصل حل کہاں ہے؟

بلوچستان کو بانٹنے سے نہیں، اختیارات دینے سے فائدہ ہوگا۔ اگر وسائل واقعی عوام پر خرچ ہوں، اگر مقامی حکومتیں مضبوط ہوں، اگر احتساب حقیقی ہو تو پھر بلوچستان کو نئے صوبوں میں بانٹنے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔ بلوچستان کے عوام اصل میں انصاف چاہتے ہیں، عزت چاہتے ہیں، اور اپنے حصے کا حق چاہتے ہیں۔ اگر یہ نہیں ملا تو نئے صوبے محض نئے زخم ہوں گے، جن پر مرہم رکھنے والا بھی کوئی نہ ہوگا۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.