پاکستان کا آبادی و معیشتی بحران: نئی حکومت کی آزمائش

0 47

پاکستان کا آبادی و معیشتی بحران: نئی حکومت کی آزمائش
تحریر : محمد حنیف کاکڑ راحت زئی

پاکستان اس وقت آبادی اور معیشت دونوں حوالوں سے بڑے امتحان سے گزر رہا ہے۔ 2025 کے اندازوں کے مطابق ملک کی آبادی دو سو پچپن ملین سے بڑھ چکی ہے۔ مردم شماری 2023 کے مطابق سالانہ آبادی میں اضافہ ڈھائی فیصد سے زیادہ ہے جو خطے کے کئی ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ بڑھتی ہوئی آبادی جہاں افرادی قوت مہیا کرتی ہے، وہیں وسائل اور معیشت پر دباؤ بھی ڈال رہی ہے۔

غربت کی شرح تقریباً بیالیس فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ملک کی نصف کے قریب آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ دوسری جانب خواندگی کی شرح ساڑھے باسٹھ فیصد کے لگ بھگ ہے جو اب بھی ناکافی ہے، خاص طور پر دیہی علاقوں اور خواتین میں شرحِ خواندگی نہایت کم ہے۔

شرحِ پیدائش بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ہر خاتون کے حصے میں اوسطاً ساڑھے چار بچے آ رہے ہیں، جس سے وسائل اور سہولیات پر مزید دباؤ بڑھ رہا ہے۔ یہی وہ صورتحال ہے جس کی نشاندہی مالتس کے نظریۂ آبادی میں کی گئی تھی۔

پاکستان کی معیشت کا حجم تقریباً 350 ارب ڈالر ہے اور جی ڈی پی کی شرح نمو چار فیصد کے قریب ہے۔ لیکن عام آدمی تک اس ترقی کے ثمرات نہیں پہنچ رہے۔ بے روزگاری کی شرح ساڑھے چھ فیصد بتائی جاتی ہے مگر حقیقت میں یہ اس سے کہیں زیادہ محسوس کی جاتی ہے۔ تعلیم یافتہ نوجوان روزگار نہ ملنے کے باعث مایوسی کا شکار ہیں۔

مہنگائی نے عوامی مشکلات کو بڑھا دیا ہے۔ بعض برسوں میں افراطِ زر پچیس فیصد سے بھی تجاوز کر گیا۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ نے متوسط طبقے کو شدید متاثر کیا ہے اور قوتِ خرید کم ہوتی جارہی ہے۔

پاکستان کے وسائل اگرچہ وسیع ہیں، لیکن ان کے غیر مؤثر استعمال نے صورت حال کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔ اگر وسائل کو دانشمندی سے بروئے کار لایا جائے اور تعلیم، صحت اور روزگار پر توجہ دی جائے تو یہی بڑھتی ہوئی آبادی ملک کی طاقت بن سکتی ہے۔ بصورتِ دیگر غربت، بے روزگاری اور مہنگائی مزید بڑھ کر ایک بڑے بحران میں بدل سکتی ہے۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.