کورونا وائرس سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد میں جلد اضافہ ہوگا، ظفر مرزا

0 118

کراچی(این این آئی)وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں نوجوانوں کی تعداد اور ان کی قوت مدافعت کے تناظر میں کہا ہے کہ آئندہ آنے والے دنوں کے دوران ملک میں (کورونا وائرس سے) صحت یاب افراد کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آئیگا۔ایک انٹرویو میں ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ پاکستان کی آبادی مغرب سے مختلف ہے اور یہاں 70 سال تک کی عمر کے افراد کی تعداد کم ہے،اس وجہ سے زیادہ تر 21 سے 30 سال کے نوجوان وائرس سے متاثر ہوئے تاہم اس کا مثبت پہلو یہ ہے کہ چونکہ نوجوانوں میں قوت مدافعت زیاہ ہوتی ہے اس لیے صحت یاب ہونے کی شرح بھی زیادہ ہوگی۔ذاتی تحفظ کی اشیا (پی پی ایز) کی 5 اپریل کو آمد کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ترجیح صف اول میں رہتے ہوئے کام کرنے افراد کا تحفظ ہے جس میں زیادہ تر صحت کا عملہ شامل ہے جو براہِ راست کووِڈ 19 کے مریضوں سے رابطے میں آتا ہے۔انہوںنے کہاکہ نیشنل ڈزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی مدد سے حکومت نے فوری طور پر پی پی ایز کی خریداری کی اور پہلی کھیپ 5 اپریل کو پاکستان پہنچ جائے گی۔کیا مذکورہ آلات اسکریننگ کرنے والے افراد کو بھی فراہم کیے جائیں گے کہ جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے قرنطینہ اور آئیسولیشن وارڈز میں کام کرنے والوں کو یہ اشیا فراہم کی جائیں گی اس کے بعد بتدریج تقسیم کی جائیں گے اور آنے والے دنوں میں مزید سامان ملک پہنچ جائے گا۔وزیراعظم کے معاون خصوصی نے بتایا کہ حکومت روزانہ سیکڑوں افراد کا ٹیسٹ کررہی ہے ’قرنطینہ میں اکثریت تفتان بارڈر کے ذریعے آنے والے افراد کی ہے، اس وقت 7 ہزار مشتبہ کیسز موجود ہیں جس میں سے 3 ہزار کے ٹیسٹ کیے گئے اور ان میں سے 24 فیصد قرنطینہ میں ہیں۔پنجاب میں غلط طور پر مثبت نتیجہ آنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے جو ٹیسٹنگ کٹس تجویز کی جارہی ہیں وہ بہت موثر ہیں ’ہم صرف ای سی آر بیسڈ ٹیسٹنگ تجویز کررہے ہیں۔ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ حکومت اس وقت ہر ایک کا ٹیسٹ نہیں کرسکتی اس لیے ترجیحی کیس کی بنیاد پر ٹیسٹ کیے جارہے ہیں۔پاکستان میں کیسز کی کم تعداد پر قیاس آرائیوں کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت کوئی کیسز نہیں چھپا رہی، ہم بالکل شفاف کام کررہے ہیں تمام اعداد و شمار حکومت کی ویب سائٹ پر موجود ہیں اور ہم ٹیسٹ کے اعداد و شمار بھی جلد دیں گے۔میو ہسپتال کیس کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے اس واقعے کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے، یہ واقعہ ناقص طبی تربیت اور تعلیم کا نتیجہ ہے۔واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ صحت کے شعبے کو نظر انداز کریں تو یہی ہوتا ہے، نظام صحت کو اصلاحات کی ضرورت ہے۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.