لارڈ میکالے اور ہمارا تعلیمی نظام۔

0 199

قارئین کرام۔لارڈ میکالے ۔یہ وہ شخص ہے جس نے 1835 میں ہمارا نظام تعلیم ترتیب دیا- اور آج تقریبا 2 صدیاں گزرنے کے بعد بھی ہم اسی نظام کا حصہ ہیں!2 فروری 1835 میں لارڈ میکالے نے کہا۔ میں نے ہندوستان کے طول و عرض میں سفر کیا ہے۔ مجھے کوئی بھی شخص بھکاری یا چور نظر نہیں آیا۔ اس ملک میں میں نے بہت دولت دیکھی ہے، لوگوں کی اخلاقی اقدار بلند ہیں اور سمجھ بوجھ اتنی اچھی ہے کہ میرے خیال میں ہم اس وقت تک اس ملک کو فتح نہیں کر سکتے جب تک کہ ہم ان کی دینی اور ثقافتی اقدار کو توڑ نہ دیں جو انکی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس لیے میں یہ تجویز کرتا ہوں کہ ہم ان کا قدیم نظام تعلیم اور تہذیب تبدیل کریں۔کیونکہ اگر ہندوستانی لوگ یہ سمجھیں کہ ہر انگریزی اور غیر ملکی شے ان کی اپنی اشیاء سے بہتر ہے تو وہ اپنا قومی وقار اور تہذیب کھو دیں گے اور حقیقتاً ویسی ہی مغلوب قوم بن جائیں گے جیسا کہ ہم انہیں بنانا چاہتے ہیں۔(جی ہاں اسی “لارڈ میکالے” نے ہمارا نظام تعلیم مرتب کیا ہے!)1835 میں English Education Act بنایا گیا۔ ‘لارڈ میکالے’ کا اصرار تھا کہ ہندوستانیوں کو انگریزی ادب پڑھایا جائے جبکہ خود انگریز اس زمانے میں کیمیاء، برقیات، دھات کاری اور معدنی وسائل سے متعلق تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ انگریز اچھی طرح جانتا تھا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی پڑھانے سے ملک معاشی ترقی کی جانب گامزن ہو جاتا ہے جبکہ ادب پڑھانے سے معاشی ترقی نہیں ہوتی۔ہمارے معاشرے میں سب سے بڑا علامہ, تعلیم دان, پروفیسر, سیاستدان,جج,وکیل,صحافی,پولیس افسر وہی ہوتا ہے جسکی انگلش زیادہ بہتر ہو پھر چاہے وہ اصل علوم و فنون کی ابجد سے ناواقف ہو! بس یہ انگلش ملک کو ترقی بھی نہیں دے رہی اور ساتھ میں ہمیں باور کروا رہی ہے کہ تم بہت پڑھے لکھے ہو!ماننا پڑے گا لارڈ میکالے نے ایسی چال بنائی جسے ہم 2 سو سال میں توڑنا تو اپنی جگہ سمجھ بھی نہ سکے! اسی لیے کسی مفکر نے کہا تھا کہ سب سے مشکل کام غلام کو یہ سمجھانا ہے کہ تم غلام ہو-لارڈ میکالے کی اس پالیسی کے تحت انگریز آج ہمارے ملک و ملت۔جغرافیہ ۔تعلیمی نظام ۔معیشت ۔معاشرت۔ذہن سازی۔ تجارت اور زندگی کے دیگر پہلو پہ راج کرتا ہے انکے ہر ناقص پروڈکٹ ہمیں اصل لگتے ہیں اسکے ہر غلط اور نقصان دہ پالیسی ہمیں مفید لگتے ہی انہی کے نقشے پر چلتے ہیں انگریز کے چالاکی نے ہم سے اپنی چالاکی اور شعور لے چکا ہے اسکی ایک زندہ مثال یہ ہے کہ ہمارے آج کے مسلمان اپنے اسلامی ممالک میں اپنے بچوں کیلئے انگریزی کے اعلیٰ اداروں کی تلاش کرتے ہی بلا جھجک بچے داخل کرتے ہیں یہی مسلمان جب یورپ جاتے ہیں تو وہاں اپنے بچوں کی روشن مستقبل بنانے کیلئے اعلیٰ اسلامی اداروں کی تلاش کرتے ہیں وقت گزرنے کیساتھ ساتھ یعنی دو صدیاں بعد ہمیں کچھ محسوس ہوا کہ لارڈ میکالے نے اپنے ملک و ملت کیلئے کتنی بڑی کاروائی اور اہم ورک کی ہے کہ آج انکے نسل و اولاد مسلمانوں پر بغیر جنگ مسلط آتے آرہے ہیں لگتا ہے کہ ہمارے کئی نسل نو بھی اسی تاریک جہاں میں رہینگے جب تک ہمارا تعلیمی نظام تبدیل نہ کیا جائیگا تب تک ہم انگریز کے غلامی سے نجات نہیں پا سکے گے۔جہان کو ہم دیکھتے ہیں کہ دیگر اقوام مثالی پرامن ماحول اور سہولیات سے بھری زندگی بسر کررہے ہیں وقت کی ضیاع سے محفوظ ۔حکمرانوں کی ظلم جبر سے آزاد انسانی حقوق سے مستفید۔ قانون کے پاسداراں۔صاف ماحول ۔باآدب معاشرے جیسے آسان پر امن زندگیاں گزارتے ہیں۔ بدقسمتی سے ایک ہی مسلم قوم ہے جو دنیا کے بدترین اور سیاہ ترین دور سے گزر رہا ہے تعلیمی نظام مفلوج ۔صحت کی سہولیات کا فقدان۔امن و امان سے محروم۔جدید دور کے ترقی خوشحالی اور سہولتوں سے دور۔بم دھماکوں سے خوفزدہ۔ناقص اور کمزور تجارت معاشرتی برائیوں میں الجھے ہوئے اسکے علاوہ ذہنی ناآرام صحت سے محروم جیسے مسائل کا انبار لگ چکا ہے۔ یہ سب جو ہمیں درپیش ہیں وہ صرف صحیح اور مادری زبان میں تعلیم نہ حاصل کرنے کی وجوہات ہیں انتہائی افسوس کی بات ہے کہ صدیاں گزرنے کے باوجود امت مسلمہ اور ہمارے اسلامی ممالک میں ایک ایسی خودمختار آزاد شخصیت وجود میں نہیں آیا کہ وہ لارڈ میکالے کا یہ ناقص نظام تعلیم چیلنج کر چینج کریں اور محکوم اقوام میں آزادی کا سانس پھونک کر غلامی سے آزاد کریں۔آج دنیا کی ترقی والی تیز بھاگ دوڑ پر ایک نظر دوہڑائے تو سمجھ آجائیگی کہ پوری یورپ بہت تیزی سے اپنے مقصود منزل کی طرف بڑھ رہے ہیں ایک ہم ہیں جو منزل سے دور اور پتھری راستے پر تاریک رات میں سفر کرتے ہی ایک ایک رہ جاتا ہے اگر ہم لارڈ میکالے کی نظام تعلیم کے بجائے خودی اور اپنے اسلامی و مادری قوانین کی روشنی میں نظام تعلیم کو ازسرنو سے شروع کریں امید ہے کہ ہمارے آئیندہ نسلیں روشن مستقبل کے مالک ہونگے ۔لارڈ میکالے کی اس تاریک مستقبل والی نظام مغربی غلامی کے تربیت سے بھرپور آزاد خودمختار باوقار باعزت باکردار اور باصلاحیت ابھرے گے۔ ان شاءاللہ

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.