ان انسانوں کے نام جو زندہ لاشیں بن چکے ہیں “””

1 180

‘_
منشیات ایک تباہی و بربادی ہے,،

خصوصی مضمون

انسان کو تباہی کے دہانے کی طرف لے جانے والا کالا دھندہ
منشیات کا کارو بار جارہی ہے اور ہم خاموش تما شا ئی

انسانیت کو اس گڑھے میں گر تا اور دلدل میں دھنستا ہوا دیکھ
رہے ہیں مگر خاموش’ ہم زندہ انسانوں کے ضمیر پر ان زندہ لاشوں کا کوئی بوجھ نہیں۔

”ارشادنبویﷺ“ہے“

“”ہر نشہ آور چیز حرام ہے”””
آج کے دور جب معاشرہ ترقی کی منازل بہت تیزی سے کر رہا ہے
صنعت و ٹیکنالوجی کی بنیاد ر ہونے والی ترقی نے معاشرے کا نقشہ بدل کر رکھ دیا ہے۔مگراس مادی ترقی نے انسانی قدروں کو اخلاقی طور پرزوال اورانحطاط کا شکار کر دیا ہے
انسان کو اس ترقی کی دوڑ میں شامل ہونے اور راتوں رات کروڑ پتی بننے کے خواب نے یہ بالکل بھلا کر رکھ دیا کہ انسان اپنے مقام و مرتبہ میں فرشتوں سے برتر ہے
اور کچھ انسانیت کے درجے سے گرۓ ہوۓ لوگ ذاتی فائدہ حاصل کرنے کے لیے دوسرے انسانوں اور خصوصا نوجوان نسل کو اپنے اس شکنجے میں پھنسا لیتے ہیں

یسٸلونک عن الخمر والمیسر قل فیھیما اثم کبیرو منافع و للناس و اثمھما اکبر من نفعھما©
”ترجمہ “
”آپ سے پوچھتے ہیں شراب اور جوۓ کے بارے میں ،کہہ دیجیے:،ان دونوں میں بڑا گناہ ہےاور لوگوں کے لیے منافع بھی ہے،مگر ان دونوں کا گناہ ان کے منافع سے بڑھ کر ہے“
بنیادی طور پر ہم مسلمان ہیں اور ہمارے پاسقآن مجید کی صورت میں ایسا نسخہ کیمیا موجود ہےجو ہماری ان پرشانیوں کا مداوا بڑے احسن انداز میں کر سکتا ہیں۔
انسان فطری طور پر بہترین اعلی صلاحیتوں اور بھر پور عقل ودانش کےساتھ اس دنیا میں قدم رکھتا ہے ۔لیکن جوں جوں وہ پروان چڑھتا ہے اس کی شخصیت و کردار پرسو ساٸٹی اور معاشرے کے اثرات مرتب ہونا شروع ہو جاتےہیں
کیونکہ ہرعقل مند انسان سوساٸٹی میں اپنا مقام پیدا کر نا چاہتا ہےاور یہ اس کا بنیادی حق ہے مگر دینی واخلاقی تربیت اور تعلیم کا فقدان، معاشرےمیں دولت کی ریل پیل اوراس کا ناجاٸز استمعال اسے براٸی اور شر کی طرف لے جاتاہے۔
منشیات کے پھیلاٶ اور اس کے استمعال کی سب سے بڑی وجہ وہ لوگ ہیں جوبین الاقوامی سطح پر منشیات کا دھندہ کرتےہیں۔اور اس وبا کو پھیلانے میں بلاشبہ انھی لوگوں کا ہاتھ ہے۔اج ہم دیکھ رہے ہیں کہ منشیات کا مسلہ سنگین صورت اختیار کر چکا ہے۔ہماری سوساٸٹی کا ایک بڑا طبقہ اس وبا کا مریض بن چکا ہے مرد، عورتیں ،بچے اس مرض میں مبتلا ہیں۔
انتہاٸی افسوس کا مقام ہے ہمار ے معاشرے کی سات فیصد خواتین منشیات کی عادی ہیں

یہ ہمارے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے یہ ایک رستا ہوا ناسور ہے جو ہمارے معاشرے کو اندر ہی اندر مفلوج کر رہا ہےان جدید قسم کی منشیات کے استمعال سے انسان ناکارہ ہو جاتا ہے ۔یہ زہر ہمارے نونہالوں کی زندگیاں بر باد کرنے کے لیے ایک گھناونی سازش ہے۔
منشیات کے تدارک اور روک تھام کے لیے بین الاقوامی سطح پر کوششیں جاری ہیں کیونکہ یہ ایک ایسا خطرہ ہے جواگر اس کا کوٸی سد باب مضبوط بنیادعں پر نہ ہو سکا تو ممکن ہے کہ یہ پوری دننیا کو اپنی لپیٹ میں لے لے۔آج ضروت بھی اسی امر کی ہے کہ بین الاقوامی سطح پر اس کے سد باب کے لیے قوانین بناۓ جاٸیں اور سن پر سختی سے عملدرآمد کرایا جاٸے۔
اس منعنت میں ملوث مافیا کو کیفر کردار تک پہنچایا جاٸے ۔
اور کسی بھی قسم کی چشم پوشی نہ کی جاۓ۔
اگر ہم اپنے آنے والے کل کو ،اپنی نٸ نسل کو محفوظ بنانا چاہتے ہیں تو آج ہی ہمیں اس مسٸلے پر سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا ۔معاشرے کی ترقی کی ذمہ داری کسی سیک فرد کی نہیں پوری سوساٸٹی کو اس مل میں اپنا حصہ اپنی حد میة رہ کر ڈالنا ہے ۔
اس ضمن میں اساتذہ مساجد کے علما اکرام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داریاں سب سے زیادہ ہیں ۔
شہروں اور دیہاتوں میں اپنے داٸرہ عمل میں رہتے ہۓ آگاہی مہم کا آغاز کیا جاۓ ۔
ہمارے ملک میں قوانین بنتے تو ہیں مگ ان پر عمل نہیں ہو پاتا ایسے قوانین جن پر عمل نہ ہو بے کارہے منشیات کی روک تھام کے لیےیہ بات اشد ضروری ہےکہ باقاعدہ اور منظم پیمانے پر جدید خطوط پر مبنی معیاری ادارے اور تربیت گاہیں بناٸی جاٸیں۔جہاں لوگوں کو منشیات کے نقصانات سے متعلق آگاہی دی جاۓ۔سادہ اور آسان زبان میں مواد شاٸع کرایا جاۓ اور گھر گھر آگاہی کی مہم چلاٸی جاۓ۔
ہم سالانہ بنیادوں پر سیمنارز کا اہتمام تو کرتے ہیں مگر میٹنگ کے بعد اس پر کوٸی خاطر خواہ توجہ نہیں دی جاتی۔ عملی طور پر کارکردگی صفر سے بڑھ نہیں پاتی منشیات پر پابندی عاٸد کرنے سے ہم منشیات کے استمعال کو روک نہیں سکتے۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ منشیات کا استمعال روز بروز بڑھتا ہی جا رہا ہے۔
منشیات کے عادی لوگوں کے علاج کے لیے ادارے قاٸم کیے جاتے ہیں مگر وہ لوگ وہاں سے نکنے کے بعد دوبارہ سے نشہ کر نے لگتے ہیں تو کیا وجہ ہے کہ علاج کے باوجود خاطر خواہ نتاٸج کیوں حاصل نہیں ہوتے
۔۔۔۔
ایسا کو نسا طریقہ اختیار کیا جاۓ کہ ہم اس موذی مرض سے نجات حاصل کر سکیں۔

علماۓ اکرام نشے کی لعنت کو ختم کرنے میں بنیادی کردار ادا کریں ہمارے ہاں علما اکرام کا ایک خاص مقام ہے لوگ سنکو عزت اور قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں انکو چاہیۓ اپنے واعظ میں نشے کے خلاف تبلیغ کریں اور لوگوں کو آگاہی دیں
ان علاقوں میں جہاں پوست کی کاشت ہوتی ہے حکومت کو چاہیے ان لوگوں کو کوٸی متبادل روزگسر فراہم کرۓ جب سن کو نعم البدل اور متبادل کاروبار کے مواقع میسر ہونگے تو وہ ناجاٸز کاروبار میں ملوث نہیں ہونگے۔
جو ادارے اور ایجنسیاں اس گھناونے جرم مں ملوث ہیں انکے ساتھ کوٸی نرمی نہ برتی جاٸے۔
ذراٸع ابلاغ کو بھی اس ضمن میں اپنا کام پوری ذمہ داری اور ایمانداری سے کرنا چاہیے۔
جو لوگ اس لعنت کو چھوڑنا چاہتے ہیں ان کو اور انکے خاندان کوکفالت کے لیے سہولات دی جاٸیں تاکہ وہ مایوسی کا شکار نہ ہوں۔
منشیات کی روک تھام کے لیے ہر دانش مند کو اپی تواناٸیاں بروۓ کار لانی چاہیں۔اور ہم سب کو ملکر منشیات کی روک تھام اور سدباب کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اپنی آنے والی نسلوں کو محفوظ مستقبل دیا جا سکے۔
یاد رکھیے اگر ہم نے ایسا نہ کیا تویہ لعنت ہماری ذات اور ہمارے گھرانوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے اور پھر ایک دن پوری دنیا سا کی لپیٹ میں آکر تباہ بر باد ہو جاۓ گی اور ہمارے پاس سواۓ حسرت و یاس کے کچھ بھی نہ ہو گا

You might also like
1 Comment
  1. […] زندہ جلانے والے سابق شوہر کو سزائے موت […]

Leave A Reply

Your email address will not be published.